حربن یزیدریاحی

صبح کاوقت گزرادوپہرآئی لشکر حسین(ع) بادیہ پیمائی کررہاتھا کہ ناگاہ ایک صحابی حسین(ع) نے تکبیرکہی لوگوں نے سبب پوچھا،اس نے جواب دیاکہ مجہے کوفہ کی سمت خرمے اورکیلے کے درخت جیسے نظرآرہے ہیں یہ سن کرلوگ یہ خیال کرتے ہوئے کہ سنساں جنگل میں درخت کہاں، اس طرف غورسے دیکھنے لگے ،تہوڑی دیرمیں گہوڑوں کی کنوتیاں نظرآئیں امام نے فرمایاکہ دشمن آرہے ہیں لہذا منزل ذوخشب یاذوحسم کی طرف مڑچلو، لشکرحسین نے رخ بدلا اورلشکرحرنے تیزرفتاری اختیارکی بالآخرسامنے آپہنچا اوربروایتے لجام فرس پرہاتھ ڈال دیا یہ دیکھ کرحضرت عباس آگے بڑہے اورفرمایاتیری ماں تیرے ماتم میں بیٹہے ”’ماترید“ کیاچاہتاہے(مائیتین، ص
۱۸۳) ۔

مورخین کابیان ہے کہ چونکہ لشکرحرپیاس سے بے چین تھا اس لیے ساقی کوثرکے فرزندنے اپنے بہادروں کوحکم دیاکہ حرکے سواروں اورسواری کے جانوروں کواچھی طرح سیراب کردو، چنانچہ اچھی طرح سیرابی کردی گئی اس کے بعدنمازظہرکی اذان ہوئی حرنے امام حسین (ع) کی قیادت میں نمازاداکی اوریہ بتایاکہ ہمیں آپ کی گرفتاری کے لیے بھیجاگیاہے اورہمارے لیے یہ حکم ہے کہ ہم آپ کوابن زیادکے دربارمیں حاضرکریں، امام حسین (ع) نے فرمایاکہ میرے جیتے جی یہ ناممکن ہے کہ میں گرفتارہوکرخاموشی کے ساتھ کوفہ میں قتل کردیاجاؤں۔

پھراس نے تنہائی میں رائے دی کہ چپکے سے رات کے وقت کسی طرف نکل جائیے آپ نے اس کی رائے کوپسندکیا اورایک راستے پرآپ چل پڑے جب صبح ہوئی توپھرحرکوتعاقب کرتے دیکھا اورپوچھاکہ اب کیابات ہے اس نے کہامولاکسی جاسوس نے ابن زیادسے غمازی کردی ہے چنانچہ اب اس کاحکم یہ آگیاہے کہ میں آپ کوبے آب وگیاہ جنگل میں روک لوں گفتگوکے ساتھ ساتھ رفتاربھی جاری تھی کہ ناگاہ امام حسین (ع) کے گہوڑے نے قدم روکے، آپ نے نے لوگوں سے پوچھااس زمین کوکیاکہتے ہیں کہاگیاکربلا آپ نے اپنے ہمراہیوں کوحکم دیاکہ یہیں پرڈیرے ڈال دواوریہیں خیمے لگادوکیونکہ قضائے الہی یہیں ہمارے گلے ملے گی(نورالابصار ص
۱۱۷ ،مطالب السؤل ص ۲۵۷ ، طبری جلد ۳ ص ۴۰۷ ،کامل جلد ۴ ص ۲۶ ،ابوالفداء ج ۲ ص ۲۰۱ ،دمعة ساکبة ص ۳۳۰ اخبارالطوال ص ۲۵۰ ،ابن الوردی جلد ۱ ص ۱۷۲ ،ناسخ جلد ۶ ص ۲۱۹ ،بحارالانوارجلد ۱۰ ص ۲۸۶) ۔


ادامه مطلب
+ نوشته شده در  2011/10/24ساعت 21:56  توسط ALIWAHEED SAJDI halepoto  | 
       

حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام

حضرت مسلم ابن عقیل (شہادت: 9 ذوالحجۃ 60ھ) حضرت علی علیہ السلام کے بھائی حضرت عقیل ابن ابوطالب کے بیٹے تھے یعنی امام حسین علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کا لقب سفیر حسین علیہ السلام اور غریبِ کوفہ (کوفہ کے مسافر) تھا۔ واقعۂ کربلا 


ادامه مطلب
+ نوشته شده در  2011/10/24ساعت 21:46  توسط ALIWAHEED SAJDI halepoto  |