|
این روزها چه روزهای با عظمتی است!! موسی(علیه السلام) به طور میرود! فاطمه(سلام الله) به خانه علی(علیه السلام) میرود! ابراهیم با اسماعیل(علیهم السلام) به قربانگاه! محمد(صلی الله) با علی(علیه السلام) به غدیر! حسین با هستی اش به کربلا! راستی پس مهدی(عجل الله) کی می آید!!!!
صلح حسن امام حسن علیھ السلام
امام حسن ، یہ ایک ایسا نام ہے کہ جب بھی یہ نام آتا ہے لوگوں کے اذہان فوراًآپ کی صلح کی جانب متوجہ ہوجاتے ہیں اورفوراًہی یہ سوال پیش آتا ہے کہ آپ نے صلح کیوں کی ؟یہ سوال کوئی نیایادور جدید کا سوال نہیں ہے بلکہ اْدہرامام نے صلح کی اورادہر آپ کے بعض اصحاب نے اعتراض کرنا شروع کر دیا کہ آپ نے صلح کیوں اختیار کی؟ اوراس دورسے لیکرآج تک یہ سوال اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے ، آیئے دیکھتے ہیں کہ اس سوال کا منشاء وسرچشمہ کیا ہے ؟
امام حسن کی سیرت کی کچھ جھلکیاں
یوں تواسلامی سال کا کوئی بھی مہینہ ماہ محرّم جیسا غم انگیز نہیں لیکن ماہ صفر ایسا ہے جو درد وغم کے بیکراں سمندر اپنے دامن میں چھپائے ہوئے ہےجن کی طغیانیاں مصائب ماہ محرّم کی تفسیر کرتی ہیں ماہ صفر ایک طرف اہل حرم کے فتح شام و کوفہ کا گواہ ہے اور ایک طرف بادشاہ غیرت کے سیدانی وں کی بے چادری پر جھکے سر کا شاہد ہے یہی ماہ صفر ہے کہ جس نے اپنے دامن پر پیامبر اسلام کی فرقت اور کریم اہلبیت کی شہادت کی داستان رقم کی ہوئی ہے ادامه مطلب
|
| 2000 شهيد و 780 زخمي نماد مظلوميت شيعيان پاكستان | ||
|
به گزارش خبرنگار خبرگزاری فارس در اسلام آباد، در روزهای اخیر گروه تروریستی طالبان شیعیان فراوانی را در شمال غربی پاكستان، بویژه در شهرستان دیره اسماعیل خان و منطقه كرم ایجنسی، به شهادت رسانده كه روز به روز بر تعداد شهدا افزوده می شود. گروه تروریستی طالبان با سوء استفاده از ناكار آمدی دولت پاكستان و بیتوجهی به مسائل شیعیان، به كشتار شیعیان مظلوم بویژه در مناطق شیعه نشین كرم ایجنسی و دیره اسماعیل خان ادامه می دهد. در اوایل ماه فوریه بر اثر انفجار بمب در دیره غازی خان در مركز ایالت پنجاب، حدود 35 شیعه شهید و 50 تن دیگر زخمی شدند. |
|
وهابی ها در ایران چه می کنند ؟؟!! |
||
|
اگر
چه اهل سنت ایران ، صدها سال است در کنار اهل تشیع تعامل متقابل احترام
آمیزی دارند اما طی چند سال اخیر تحرکاتی در برخی مناطق سنی نشین برای
ایجاد تقابل با شیعه از طریق آموزه های وهابیت آغاز شده که اخیرا" این
تحرکات رشد فزاینده ای گرفته است. نکته جالب اینکه همزمان با این حرکت های
افراطی گرایانه به نام اهل سنت ، هر از چند گاهی ، جزوات و کتب حاوی اهانت
به باورهای اهل سنت از جانب برخی گروه های خاص که اتفاقا" با نظام شیعی
ایران در تقابل هستند توزیع می شود که این دو حرکت به صورت مکمل یکدیگر در
ایجاد تقابل سنی و شیعه عمل می کنند. |
ستن دست ها در نماز ، سنت یا بدعت ؟! / آیت الله العظمی سبحانی (مد ظله العالی)
|
|
|
استحباب بستن دستها در نماز میان اهل سنت شهرت دارد و تنها مذهب مالکی است که به استحباب فتوا نداده است. مستند حکم استحباب، تعداد اندکی از روایات اهل سنت است که علاوه بر ضعف سند، دلالت روشنی نیز بر مدعا ندارند. در میان روایات اهل بیت علیهم السلام نیز نه تنها هیچ حدیثی آن را تایید نمی کند، بلکه برخی آن را بدعت شمرده است. پس مسأله قبض در نماز مردد میان سنت و بدعت است و مقتضای احتیاط به دلیل ضعف دلایل مشروعیت آن ترک این عمل است. گرفتن دست چپ با دست راست و گذاشتن آن روی سینه به نشانه خضوع در نماز، از مواردی است که استحباب آن میان فقیهان اهل سنت شهرت دارد. |

حضرت علي اكبر (ع) فرزند ابي عبدالله الحسين(ع) بنا به روايتي در يازدهم شعبان،سال43 قمري در مدينه منوره ديده به جهان گشود. پدر گرامي اش امام حسين بن علي بن ابي طالب (ع) و مادر محترمه اش ليلي بنت ابي مرّه بن عروه بن مسعود ثقفي است.او از طايفه خوش نام و شريف بني هاشم بود . و به بزرگاني چون پيامبر اسلام(ص)، حضرت فاطمه زهرا(س)، امير مؤمنان علي بن ابي طالب(ع) و امام حسين (ع) نسبت دارد.
لقد ارسلنا رسلنا بالبینات و انزلنا معہم الکتاب و المیزان لیقوم الناس بالقسط و انزلنا الحدید فیہ باس شدید و منافع للناس و لیعلم اللہ من ینصرہ و رسلہ بالغیب ان اللہ قوی عزیز(سورہ حدید آیہ ۲۵) بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں اور ہم نے لوہے کو بھی نازل کیا ہے جس میں شدید جنگ کاسامان اور بہت سے دوسرے منافع بھی ہیں اور اس لئے کہ خدا یہ دیکھے کہ کون ہے جو بغیر دیکھے اس کی اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور یقینا اللہ بڑ ا صاحب قوت اور صاحب عزت ہے ۔ خدا وندعالم نے اس آیت میں انبیاء کی رسالت کا مقصد معاشرہ میں عدالت کو قایم کرنا قرار دیا ہے لہذا جتنے بھی انبیاء اس دنیا میں تشریف لائے سب نے عدالت کو قائم کرتے ہوئے لوگوں کو عدالت کی طرف راغب کیا ۔
اثبات ولا دت امام مھدی(عج)
حقیقت تو یہ ھے کہ تاریخ کی رو سے ولادت امام مھدی (ع) کو ثابت کرنے کے لئے اس سے زیادہ کسی دلیل و ثبوت کی ضرورت نھیں ھے اس لئے کہ تمام مسلمانوں کااتفاق اس بات پر ھے کہ”مھدی(ع)اھل بیت میں سے ھوگا “جوآخری زمانہ میں ظھور کرےگا اور انکے نسب کے متعلق احادیث کی تحقیق سے سے پتہ چلتا ھے کہ” مھدی “وھی شیعوں کے بارھویں امام حضرت محمد ابن حسن ابن علی ابن محمد ابن علی ابن موسیٰ ابن جعفر بن محمد ابن حسین ابن علی ابن ابی طالب علیھم السلام ھیں جو حسنی الام (یعنی فاطمہ بنت امام حسن(ع) امام باقر (ع)کی مادر گرامی )اور حسینی الاب ھیں۔ گزشتہ حقیقت سے روشن ھو گیا
