مدینہ سے روانگی
علماء کابیان ہے کہ امام حسین (ع) ۲۸/ رجب۶0 ھ یوم سہ شنبہ کومدینہ منورہ سے باارادہ مکہ معظمہ روانہ ہوئے علامہ ابن حجرکاکہناہے کہ ”نفرلمکتہ خوفا علی نفسہ“ امام حسین (ع) جان کے خوف سے مکہ تشریف لے گئے (صواعق محرقہ ص ۴۷) ۔ آپ کے ساتھ تمام مخدرات عصمت وطھارت اورچھوٹے چھوٹے بچے تھے البتہ آپ کی ایک صاحبزادی جن کانام فاطمہ صغری تھا اورجن کی عمراس وقت ۷/ سال تہی بوجہ علالت شدیدہ ہمراہ نہ جاسکیں امام حسین (ع) نے آپ کی تیمارداری کے لیے حضرت عباس کی ماں جناب ام البنین کومدینہ میں ہی چہوڑدیاتھا اورکچھ فریضہ خدمت ام المومنین جناب ام سلمہ کے سپردکردیاتھا، آپ ۳/ شعبان ۶۰ ہ یوم جمعہ کومکہ معظمہ پہنچ گئے آپ کے پہنچتے ہی والی مکہ سعیدابن عاص مکہ سے بھاگ کرمدینہ چلاگیا اوروہاں سے یزیدکومکہ کے تمام حالات لکھے اوربتایاکہ لوگوں کارجحان امام حسین (ع) کی طرف اس تیزی سے بڑھ رہاہے جس کاجواب نہیں ،یزیدنے یہ خبرپاتے ہی مکہ میں قتل حسین کی سازش پرغورکرناشروع کردیا۔ امام حسین (ع) مکہ معظمہ میں چارماہ شعبان،رمضان،شوال،ذیقعدہ مقیم رہے یزیدجو بہرصورت امام حسین (ع) کوقتل کرناچاہتاتھا اس نے یہ خیال کرتے ہوئے کہ حسین اگرمدینہ سے بچ کرنکل گئے ہیں تومکہ میں قتل ہوجائیں اوراگرمکہ سے بچ نکلیں توکوفہ پہنچ کرشہیدہوسکیں، یہ انتظام کیاکہ کوفے سے ۱۲ ہزارخطوط دوران قیام مکہ میں بھجوائے کیونکہ دشمنوں کو یہ یقین تھاکہ حسین (ع) کوفہ میں آسانی سے قتل کئے جاسکیں گے ،نہ یہاں کے باشندوں میں عقیدہ کا سوال ہے اورنہ عقیدت کا یہ فوجی لوگ ہیں ان کی عقلیں بھی موٹی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ شھادت حسین (ع) سے قبل جب تک جتنے افسر بھیجے گئے وہ محض اس غرض سے بھیجے جاتے رہے کہ حسین (ع) کوگرفتارکرکے کوفہ لے جائیں (کشف الغمہ ص ۶۸) ۔ اورایک عظیم لشکر مکہ میں شہیدکئے جانے کے لیے ارسال کیااور ۳۰ / خارجیوں کوحاجیوں کے لباس میں خاص طورپربھجوادیاجس کاقائد عمرابن سعدتھا (ناسخ التواریخ جلد ۶ ص ۲۱ ،منتخب طریحی خلاصة المصائب ص ۱۵۰ ،ذکرالعباس ص ۱۲۲) ۔ عبدالحمید خان ایڈیٹر رسالہ مولوی دہلی لکہتے ہیں کہ ”اس کے علاوہ ایک سازش یہ بھی کی گئی کہ ایام حج میں تین سو شامیوں کوبھیج دیاگیا کہ وہ گروہ حجاج میں شامل ہوجائیں اورجہاں جس حال میں بھی حضرت امام حسین (ع) کوپائیں قتل کرڈالیں (شہیداعظم ص ۷۱) ۔ خطوط جوکوفہ سے آئے تھے انہیں شرعی رنگ دیاگیاتھا اوروہ ایسے لوگوں کے نام سے بھیجے گئے تھے جن سے امام حسین (ع) متعارف تھے شاہ عبدالعزیز دہلوی کاکہناہے کہ یہ خطوط ”من کل طائفة وجماعة“ ہرطائفہ اورجماعت کی طرف سے بھجوائے گئے تھے (سرالشھادتین ص ۶۷) ۔ علامہ ابن حجرکاکہناہے کہ خطوط بھیجنے والے عام اہل کوفہ تھے (صواعق محرقہ ص ۱۱۷) ابن جریرکابیان ہے کہ اس زمانہ میں کوفہ میں ایک دوگھرکے علاوہ کوئی شیعہ نہ تھا (طبری) حضرت امام حسین (ع) علیہ السلام نے اپنی شرعی ذمہ داری سے عہدہ برآہونے کے لیے تفحص حالات کی خاطرجناب مسلم ابن عقیل کوکوفہ روانہ کردیا۔
|