خانہ کعبہ بھی جائے امن نہ بن سکا
یہ واقعہ ہے کہ امام حسین (ع) مدینہ منورہ سے اس لیے عازم مکہ ہوئے تھے کہ یہاں ان کی جان بچ جائے گی لیکن آپ کی جان لینے پرایسا سفاک دشمن تلا ہوا تھا جس نے مکہ معظمہ اورکعبہ محترمہ میں بھی آپ کو محفوظ نہ رہنے دیا اوروہ وقت آگیا کہ امام حسین (ع) مقام امن کومحل خوف سمجھ کر مکہ معظمہ چھوڑنے پرمجبور ہو گئے اور قریب تھاکہ آپ کوعالم حج و طواف میں قتل کردیں۔ امام حسین (ع) کو جیسے ہی سازش کا پتہ لگا،آپ نے فوراً حج کو عمرہ منفردہ سے بدلااور ۸/ ذی الحجہ۶۰ ھ کوجناب مسلم کے خط پربھروسہ کرکے عازم کوفہ ہوگئے ابھی آپ روانہ نہ ہونے پائے تھے کہ اعزاء واقربا نے کمال ہمدردی کے ساتھ التوائے سفر کوفہ کی درخواست کی ،آپ نے فرمایا کہ اگرچیونٹی کے بل میں بھی چھپ جاؤں تو بھی ضرور قتل کیاجاؤں گا اورسنو میرے نانا نے فرمایا ہے کہ حرمت مکہ ایک دنبہ کے قتل سے برباد ہوگی میں ڈرتا ہوں کہ وہ دنبہ میں ہی نہ قرار پاؤں میری خواہش ہے کہ میں مکہ سے باہرچاہے ایک ہی بالشت پرکیوں نہ ہوں قتل کیاجاوں گا(تاریخ کامل جلد ۴ ص ۲۰ ،ینابع المودة ص ۲۳۷ ، صواعق محرقہ ص ۱۱۷) ۔ یہ واقعہ ہے کہ کہ یزیدکا ارادہ بہرصورت امام حسین (ع) کوقتل کرنااوراستیصال بنی فاطمہ تھا۔(کشف الغمہ ص ۸۷) ۔ یہی وجہ ہے کہ جب امام حسین (ع) کے مکہ معظمہ سے روانہ ہونے کی اطلاع والی مکہ عمربن سعیدکوہوئی تواس نے پوری طاقت سے آپ کوواپس لانے کی سعی کی اوراسی سلسلہ میں اسی نے یحی بن سعیدابن العاص کوایک گروہ کے ساتہ آپ کوروکنے کے لیے بھیج دیا”فقالوا لہ انصرف این تذہب“ ان لوگوں نے آپ کو روکااورکہاکہ آپ یہاں سے کہاں نکلے جارہے ہیں فورا لوٹیے ،آپ نے فرمایا ایسا ہرگز نہیں ہوگا،یہ روکنا معمولی نہ تھا بلکہ ایسا تھا جس میں مار پیٹ کی بھی نوبت آئی )دمعةساکبة ص ۳۱۶) مقصدیہ ہے کہ والی مکہ یہ نہیں چاہتاتھاکہ امام حسین (ع) ا سکے حدوداقتدار سے نکل جائیں اوریزید کے منشاء کو پورا نہ کرسکے کیونکہ اس کے پیش نظروالی مدینہ کی برطرفی یاتعطل تھا،وہ دیکھ چکا تھا کہ حسین کے مدینہ سے سالم نکل آنے پر والی مدینہ برطرف کردیاگیاتھا۔
|